فافن کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور بیرون ملک ووٹنگ سے متعلق ترمیمی بل میں قانونی خامیوں کی نشاندہی

آئندہ انتخابات کی ساکھ کیلئے انتخابی اصلاحات پر سیاسی اتفاق رائے کا مطالبہ

اسلام آباد: فافن کی 11 ستمبر 2021 کو جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وسیع سطح پر سیاسی اتفاق رائے پیدا کیے بغیر الیکشنز ایکٹ 2017 میں ترمیم کرنے کی کوئی مساعی آمدہ انتخابات کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھانے کے ساتھ ساتھ سیاسی عدم استحکام کا باعث بھی بن سکتی ہے، علاوہ ازیں اس پہلو کا امکان بھی ہے کہ جمہوری عمل کے استحکام کا عمل پٹڑی سے اتر جائے۔

انتخابی ترامیم پر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان پیدا شدہ حالیہ تنازعہ پر فافن نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمہوری روایات کے مطابق حکومت آئینی ترامیم اور انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے کو یقینی بناتی ہے۔ سیاسی گروہ بندی کے باوجود سیاسی جماعتوں نے تین سال کی بھر پور مشاورت کے بعد 2017 میں انتخابی اصلاحات پر کثیر جماعتی پارلیمانی کمیٹی کے زیر سایہ اتفاق رائے پیدا کر لیا تھا۔ حکومت کو ان روایات کو زندہ رکھتے ہوئے اہم انتخابی ترامیم پر آگے بڑھنا چاہیے۔ اگرچہ الیکشن( ترمیمی ) بل 2020، انتخابی حلقہ بندیوں ،ووٹرز کی رجسٹریشن ، مخصوص نشستوں پر خواتین اُمیدواروں کی ترجیحی فہرست جمع کرانے کے طریقہ کار اور سیاسی جماعتوں کے قواعد و ضوابط میں بڑی تبدیلیوں کی تجاویز دیتا ہے لیکن عوامی حلقوں میں ساری بحث  الیکشن (دوسرا ترمیمی ) بل2021  کے تحت  الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو متعارف کروانے اور بیرون ملک مقیم پاکستانی شہریوں کو ووٹنگ کے عمل پر ہے۔ دونوں ترمیمی قوانین میں تجویز کی گئی تبدیلیاں انتخابی عمل پر دُوررس نتائج مرتب کرنے کی اہل ہیں اور اس اَمر کا تقاضا کرتی ہیں کہ اِن پر تمام بڑی سیاسی جماعتیں گہرائی سے بحث کریں ، چاہے ان کی موجودہ پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی ہو یا نہ ہو تاکہ ایک وسیع البنیاد اتفاقِ رائے پیدا ہو سکے۔ اس طرح کے اتفاق رائے کے حصول کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔


To download Urdu Press Release, click here